carona-19 virus

The risk of heart attacks among youth in Pakistan has increased.

Image
  The risk of heart attacks among youth in Pakistan has increased. Heart diseases, including heart attacks, have started to rise to dangerous levels among the youth in Pakistan, with 70 percent of young people suffering from obesity and poor cholesterol levels. According to the report, cardiologist Professor Bashir Hanif stated that the risk of heart attacks among youth has increased due to obesity and cholesterol, and the process of fat accumulation in the arteries has begun at an early age for most individuals, leading to premature heart attacks. He mentioned that approximately 1.5 billion rupees (5 million US dollars) are being spent on a 10-year research study related to heart diseases in collaboration with Gates Pharma. The report states that 80 percent of women and 70 percent of men are affected by obesity, over 70 percent of individuals have dangerously high bad cholesterol levels, and more than half have unusually low good cholesterol levels. This rate has never been se...

use the noun

In order to use the noun correctly in a sentence, we need to know the following things about the noun.



 

اسم کا جملے میں درست استعمال کرنے کے لیے ہمیں اسم کے بارے میں درج ذیل چیزوں کا علم ہونا چاہیے۔

1۔ جنس                   2۔عدد                     3۔ وسعت                               4۔ اعراب

مثلاً ایک جملہ ہے لڑکے فٹ بال کھیل رہی ہے  اس جملے میں آپ نے دیکھا کہ جملے میں غلطیاں ہیں کیونکہ ہمیں اس جملے میں لڑکے کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ وہ مذکر ہے یا مونث واحد ہے یا جمع اگر ہمیں اس بات کی سمجھ ہو تو یہ جملہ ایسے ہوتا۔ لڑکے فٹ بال کھیل رہے ہیں ۔  اسی وجہ سے ہمیں اسم کا جملے میں درست استعمال کرنے کے لیے اوپر دی گئی چار چیزوں کا جاننا ضروری ہے آئیے جنس کے بارے میں سیکھتے ہیں ۔

جنس :Gender      اسم کے بارے میں یہ جاننا کہ وہ مذکر(Masculine) ہے یا مونث(Feminine) جنس کہلاتا ہے۔

اردو میں بہت سارےمذکرایسے ہیں  جو عربی میں مونث بولے جاتے ہیں۔ اسی طرح دوسری طرح بھی

عربی میں ایک اصول ہے کہ تمام الفاظ مذکر ہوں گے تا وقت یہ کہ ان کا درج ذیل قائدوں کے مطابق مونث ہونا ثابت نہ ہو جائے آئیے ہم اسم کے مونث ہونے کے قاعدے پڑھتے ہیں۔


مونث حقیقی:

کسی مونث کے مقابلے میں نر کا تصور موجود ہو تو اسے مونث حقیقی کہتے ہیں۔  جیسے ماں کے لیے باپ ، بہن کے لیے بھائی، بیٹی کے لیے بیٹا

قیاسی، لفظی ، علامتی : ایسے مونث جن کو مونث ہونے کے لیے درج ذیل علامتیں پائی جائیں تو وہ مونث کہلائیں گی۔

ا) ۃ           تائے (مربوط) اگر کسی  اسم کلمے کےآخر میں یہ علامت ہو تو وہ مونث ہو گا۔ مثلاً جنۃ، عرفۃ، طالبۃ ، صالحتہ

استثناء:      کچھ الفاظ کے ساتھ مونث کی یہ علامت موجود ہوتی ہے لیکن وہ مذکر ہی استعمال ہوتے ہیں مثلاً طلحہ، خلیفہ، علامہ، حذیفہ، حمزہ، ملائکہ

2)           ٰی الف مقصوری

صغرٰی، ذکرٰی، حسنٰی، کبرٰی

3)           ا ءُ             الف ممدودہ               صفراءُ پیلا رنگ، زھراءُ، بیضاءُ، زرقاءُ، نیلا رنگ

سماعی مونث:         ایسے مونث اسم  جس کے لیے کوئی قاعدہ نہیں ہم نے اہل زبان سے ان کو مونث ہی سنا ہے انہیں سماعی مونث کہیں گے۔

           مثلاً ہوائوں کے نام : ریح، باد        2)           شراب کے نام           خمر، طلاءُ    3)           آگ کے نام : نارُ ، جحیم، جہنم          4) جسم کے اعضاء جوڑوں کی شکل میں : ید، عین، اذن،              6) شہروں اور ملکوں کے نام         مکہ، باکستان، مصر،

مشق:     کتاب، اس اسم کو مونث کے قاعدوں میں تلاش کریں گے اگر نہ ملا تو مذکر ہے ورنہ یہ مونث ہے۔

کیا یہ حقیقی مونث ہے اس میں نر اور مادہ کا تصور ہے۔ X

کیا اس میں مونث ہونے کی کوئی علامت ہے ۔ X

کیا یہ سماعی مونث کے کسی گروپ میں ہے۔ X

بس یہ عربی میں مذکر ہے کیونکہ یہ مونث کے کسی قاعدے میں موجود نہیں۔ X

مروحۃ پنکھا، غرفۃ ، کمرہ، اردو میں یہ مذکر استعمال ہوتے ہیں۔

کیا یہ حقیقی مونث ہے اس میں نر اور مادہ کا تصور ہے۔ X

2)           اس اسم میں مونث ہونے کی علامت ۃ پائی جا رہی ہے۔ پس یہ عربی میں مونث ہے۔ 

عین، آنکھیں، ید

کیا یہ حقیقی مونث ہے اس میں نر اور مادہ کا تصور ہے۔ X

کیا اس میں مونث ہونے کی کوئی علامت ہے ۔ X

یہ اسم سماعی مونث کے گروپ میں شامل ہے پس یہ مونث ہیں۔

نوٹ:       صفات میں اچھا، اچھی ، برا، بری میں مذکر مونث بنانے کے لیے اسم کے آخر میں حرف کو زبر دے کر گول ۃ لگا دی جاتی ہے جیسے صالح، صالحہ، صادق، صادقہ، مسلم ،مسلمہ اسی طرح بعض دوسرے اسماء کو بھی مونث بنایا جاتا ہے۔ جیسا کہ استاذ، استاذہ، طفل، سے طفلہ، ابن سے ابنہ، تلمیذ، تلمیذہ،

عربی میں واحد کے لیےایک دو  کے لیے تسمیہ اور دو سے زیادہ کے لیے جمع کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کےبر عکس اردو اور انگلش میں واحد کے لیے ایک اور دو سے زیادہ کے لیے جمع کا صیغہ استعمال ہوتا ہے۔

واحد سے مثنی بنانے کا طریقہ، واحد اسم کے آخر کو فتحہ یعنی زبر دے کر 2)             الف اور کسرہ والی نون کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ 3) اسم کےآخر میں آن کی آواز پیدا ہوتی ہے۔  رجل، سے رجلان، مومنۃ سے مومنتان مسلمۃ سے مسلمتان، کتاب سے کتاب سے کتابانی، ید سے یدان، صالح سے صالحان،

واحد مذکر سے جمع سالم بنانے کا طریقہ:

1)     واحد اسم کے آخر میں پیش ضمہ یعنی پیش لگا دیں

2)      و اور زبر والی نون کا اضافہ کر دیں مثلاً مسلم سے مسلمون کافر سے کافرون

واحد مونث سے جمع سالم بنانے کا طریقہ:

جن مونث اسماء کے آخر میں گول ۃ آئے اسے ہٹا کر الف اور لمبی ت لگانی ہے۔ مثلاً مسلمۃ سے مسلمات، جنۃ سے جنات، طالبۃ سے طالبات

 

 

 

 

 

                               

 

Comments

Popular posts from this blog

What Is Microsoft PowerPoint?

Coronavirus disease (COVID-19) advice for the public

Affidavit for General Police Verification

The Latest in Mobile Technology: What’s New in 2024

What is a Business Letterhead ?

6 Easy Ways to Win More Social Media Backlinks Instantly

Agreement between the parties

Chief Minister Punjab Maryam Nawaz's “Apna Ghar, Apna Chhat Scheme: A Promising Initiative for Affordable Housing