Parents
Parents
The
biggest and most honest investors in the world are your parents, they are such
investors who spend three types of capital on their children!!!
Wealth
§ Time
(their entire life)
§ Their
youth/age (beauty, grace, strength)
§ And
these (parents) are such investors (investors) who:
They
sacrifice their time, age, money and their thoughts and thoughts, that too
without any greed. They never thought that the one they are investing in will
be able to benefit them in the future or not, without any concern or benefit,
they are invested in their children, they are done and they are done...
But
finally, when they have reached that stage of their life, having built the
mansions of their desires and the rush of life, they sacrifice all their
strength on you and become weak themselves. Then, a humble desire arises in
their heart, and who knows what that desire is???
Just
as we strengthened the weak and faltering steps of our children, held their
hands and taught them to walk, raised them with love and affection, in the same
way, our children should also be our support.
Parents'
humble wishes:
·
We have forgotten to walk, teach us to walk,
·
We have forgotten to eat, feed us,
·
We have forgotten to live, teach us to live,
·
We have forgotten to laugh, teach us to laugh,
If
you want to learn pure love, learn from your parents. Just look at them and you
will realize that they have ruined themselves by making you and have no demand
from you in return. This is called true love, to destroy yourself to keep your
beloved alive and to make every possible effort to improve your life without
any greed for profit...
May
God recognize the value of your parents.
Appreciate
them, love them, give them your time which they need the most, do not get tired
of their habit of asking or asking questions repeatedly, it is their right and
your duty to be aware of every aspect of your life and self and prevent you
from going down the wrong path, do not consider your parents' obstacles as bad
but consider them as a blessing because they want to protect you from the
stumbling blocks and bad experiences that they themselves have gone through, so
just as they used to answer you with a smile without hesitation when you asked
them ten times in childhood, in the same way it is your test and duty to answer
them with a smile without hesitation when you ask them a hundred times.
Whenever
you raise your hands for prayer,
First
of all pray for your parents, Insha Allah all your prayers will be accepted.
Whether
your parents are alive or dead, you should definitely make this supplication
for them:
“O
Allah, my Lord, have mercy on them both, as they raised me when I was young”
[Al-Isra’: 24]
Be
kind to your parents as Allah has commanded:
Translation:
And your Lord has decreed that you worship none but Him, and be kind to your
parents. If one or both of them reach old age in your presence, do not say to
them a word of disrespect, nor rebuke them, but speak to them kindly.
And
lower your hand to them with humility and supplication: “My Lord! Have mercy on
them both, as they raised me when I was young.”
Al-Isra:
23, 24
May
Allah make us loving and obedient to our parents. (Amen)
Note:
You
should definitely read this article to your children, even if your children
have become parents themselves.
I
hope someone understands
والدین
دُنیا
کے سب سے بڑے اور ایماندار انویسٹر آپ کے والدین ہیں، یہ ایسے انویسٹر ہیں جو اپنے
بچوں پر تین طرح کا سرمایہ خرچ کرتے ہیں !!!
·
مال و دولت
·
وقت (اپنی ساری
عمر)
·
اپنی جوانی/عمر
(خوبصورتی، حسن و جمال، اپنی طاقت)
اور یہ
(والدین) ایسے انویسٹر (سرمایہ) کار ہیں کہ:
اپنا
وقت ، عمر ، پیسہ اور اپنی سوچ و فکر سب قربان کرتے ہیں وہ بھی بنا کسی لالچ کے۔
انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ جس پر وہ انویسٹ کر رہے ہیں کیا وہ اُنہیں آگے جاکر
کوئی فائدہ پہنچا پائے گا کہ نہیں، بنا کسی فکر و فائدے کے وہ اپنے بچوں پر انویسٹ
کیے جاتے ہیں ، کیے جاتے ہیں اور کیے ہی جاتے ہیں ...
مگر
آخر جب وہ زندگی کی بھاگ دوڑ اور آپ کی خواہشات کے محلوں کو تعمیر کر کے اپنی عمر
کی اُس منزل پر آ پہنچے ہیں جہاں پر وہ اپنی ساری مضبوطی آپ پر قربان کر کے خود
کمزور پڑ جاتے ہیں۔ بس پھر وہی سے اُن کے دل میں ایک عاجزانہ سی خواہش جنم لیتی ہے
اور وہ خواہش پتا ہے کیا ہے ؟؟؟
کہ جس
طرح ہم نے اپنے بچوں کے کمزور اور لڑکھڑاتے قدموں کو مضبوطی بخشی ، اُن کا ہاتھ
تھام کر اُنہیں چلنا سکھایا ، اُنہیں پیار و محبت اور شفقت سے پالا بالکل اُسی طرح
ہمارے بچے بھی ہمارا سہارا بنیں ،
والدین
کی عاجزانہ خواہشات:
§
ہم چلنا بھول گئے
ہیں ہمیں چلنا سکھائیں ،
§
ہم کھانا بھول گئے
ہیں ہمیں کھانا کھلائیں ،
§
ہم جینا بھول گئے
ہیں ہمیں جینا سکھائیں ،
§
ہم ہنسنا بھول گئے
ہیں ہمیں ہنسنا سکھائیں ،
اگر
خالص مُحبت سیکھنی ہے نا تو اپنے والدین سے سیکھیں ، ایک نگاہ اُن کی طرف اٹھا کر
تو دیکھیں آپ کو خود ہی اندازہ ہو جائے گا کہ آپ کو بناتے بناتے اُنہوں نے خود کو
خاک کر لیا ہے اور بدلے میں آپ سے کوئی ڈیمانڈ نہیں ، اِسی کو کہتے ہیں سچی مُحبت
کہ خود کو فنا کرکے اپنی محبوب چیز کو زندہ رکھنا اور زندگی سنوارنے کی ہر ممکن
کوشش کرنا بنا کسی پرافٹ کے لالچ کے ...
خدارا
اپنے والدین کی قدر و قیمت کو پہچانیں
اُن کی
قدر کریں، اُن سے محبت کریں، اُنہیں اپنا وقت کہ جس کی انہیں سب سے زیادہ ضرورت ہے
اُنہیں دیں، اُن کے بار بار سوال کرنے یا
پوچھنے کی عادت سے اُکتائیں مت، یہ اُن کا حق ہے اور آپ کا فرض کہ وہ آپ کی زندگی
اور ذات کے ہر پہلو سے باخبر رہیں اور آپ کو غلط راستے پر جانے سے روکیں، اپنے
والدین کی روک ٹوک کو بُرا نہ جانیں بلکہ ایک نعمت سمجھیں کیوں کہ وہ آپ کو اُن کو
ٹھوکروں اور بُرے تجربات سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں کہ جن سے وہ خود گزر چکے ہیں،
لہٰذا جیسے وہ بچپن میں آپ کے دس بار سوال کرنے پر بنا کسی شکن کے مسکرا کر جواب دیتے
تھے بالکل اُسی طرح آپ کا بھی یہ امتحان اور فرض ہے کہ بنا کسی شکن کے مسکرا کر
اُن کے سو بار پوچھنے پر مسکرا کر جواب دیجیے۔
جب بھی
دُعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں
سب سے
پہلے اپنے والدین کے حق میں دُعا کریں ان شاء اللہ آپ کی سب دعائیں قبول فرمائی
جائیں گے۔
اگر آپ
کے والدین حیات ہیں تب بھی اور اگر وفات پا چکے ہیں تب بھی اُن کے حق میں یہ دُعا
ضرور کیا کریں
اَللّٰھُمَّ
رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا﴾ [الإسراء: 24]
اپنے
والدین کے ساتھ حکمِ الہٰی کے مطابق پیش
آئیں:
ترجمہ:اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس
کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان
میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں
نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔
اور ان
کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے رب! تو ان
دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔
الإسراء:
23، 24
اللہ
پاک ہمیں ہمارے والدین سے مُحبت کرنے والا اور فرمانبردار بنائے۔)آمین(
نوٹ:
یہ تحریر
اپنے بچوں کو ضرور پڑھائیں خواہ آپ کے بچے خود والدین بن چکے ہوں گے.
کاش کہ
کوئی سمجھے
Comments